QR CodeQR Code

امام خمینیؒ، چھوٹے سے گھر سے دلوں پر حکومت تک

4 Jun 2024 09:11

اسلام ٹائمز: امام کا مقدس گھر جو انقلاب کے بعد اور امام کے جنگجو اور شاہی خاندان کے افراد کی وفات کے بعد ہمیشہ خدا کے متلاشیوں اور انقلابیوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ رہا ہے، امام اور انقلاب کے چاہنے والوں کے لیے بھی ایک مرکز ہے۔ اب اس عمارت کو ثقافتی ورثے کی تنظیم میں قومی یادگار کے طور پر رجسٹر کیا گیا ہے۔ امام کے شاگرد اور امام کے ساتھی بہت سی دلچسپ یادیں اور اس گھر میں پیش آنے والے واقعات بھی بیان کرتے ہیں۔


تحریر: شبیر احمد شگری

بانی انقلاب اسلامی ایران امام خمینیؒ کی پینتیسویں برسی منائی جا رہی ہے۔ مجھے اور ہمارے پاکستانی زائرین کے گروپ کو چند دن پہلے ہی امام خمینی ؒ کے قم میں موجود گھر کا وزٹ کرنے کا موقع ملا۔ اس گھر کے بارے میں معلومات ہمارے ساتھیوں کیلئے حیرت انگیز تھیں۔ تہران میں شادی کرنے اور قم منتقل ہونے کے بعد امام خمینی ؒ تقریباً 16 سال مختلف مکانات میں کرایہ دار کے طور پر رہے۔ قم میں موجود مکان جس میں وہ کرایہ پر رہے، بعد میں انھوں نے خرید لیا۔ یہ مکان قم کے محلہ یخچال قاضی میں موجود ہے۔ جسے اب ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہاں کے اوقات کار صبح ساڑھے سات سے سہ پہر ساڑھے تین بجے تک ہیں۔ جب ہم پہنچے تو وقت ختم ہوچکا تھا لیکن یہاں کے منتظمین نے خصوصی شفقت کرتے ہوئے ہمیں وزٹ کا نہ صرف موقع فراہم کیا بلکہ ایک گائیڈ بھی موجود تھے۔ جنھوں نے ہمیں اس مکان کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔

نمائشگاہ میں داخل ہونے کیلئے بیسمنٹ کی سیڑھیاں اترے۔ اس بیسمنٹ میں ایک چھوٹی سی دنیا نمائشگاہ کے طور پر آباد تھی، جس کے مکین نے پوری دنیا کے لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیا تھا۔ آغا ہمیں فارسی میں بتا رہے تھے اور میں اردو میں ترجمہ کرکے اپنے پاکستانی گروپ ممبرز کو بتاتا رہا۔ ان آغا نے دوران وضاحت مختلف سوالات بھی کئے، شاید وہ یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ ان لوگوں کی امام خمینی ؒ سے کتنی رغبت ہے۔ ہمارے گروپ کے لوگوں نے بہت سے سوالات کے صحیح جواب دیئے، جس سے ان کی اس عظیم انقلابی شخصیت سے دلچسپی کا اندازہ ہوا۔ دوران گفتگو آغا نے ہمیں امام خمینی ؒ کا یہ مکان خریدنے کا حیرت انگیز واقعہ سنایا۔ جو کچھ اس طرح سے ہے کہ امام خمینیؒ اس گھر میں 6 ماہ تک رہے تو گھر کے مالک نے کہا آپ کو گھر خالی کرنا پڑے گا، میں گھر بیچنا چاہتا ہوں، مجھے پیسوں کی ضرورت ہے۔

امام کے پاس اسے خریدنے کیلئے پیسے بھی نہیں تھے۔ صرف تین ہزار تومان ایرانی موجود تھے، جبکہ گھر کی قیمت 12 ہزار تومان کے قریب تھی۔ امام نے اپنی بیگم سے کہا ہمیں گھر خالی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں اس گھر میں آئے چھ مہینے نہیں ہوئے، ہم کیسے نکلیں؟ ان تمام چیزوں کو منتقل کرنا مشکل ہے۔ امام فرماتے ہیں کہ میں نے دعا کی۔ ایک دن امام حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کی زیارت کیلئے گئے اور ضریح کے پاس بیٹھے تھے کہ دو آدمی آئے اور مجھ سے کہا کہ وہ حج پر جا رہے ہیں، ہماری رقم امانت رکھ دو، ہمارے چھ ماہ میں واپس آنے تک یہ رقم امانت رکھیں (اس وقت لوگوں کی امانت رکھنے کیلئے کوئی بینک یا جگہ نہیں تھی) میں نے کہا میں امانت قبول نہیں کرتا۔ انہوں نے اصرار کیا اور امام نے کہا میں ایک صورت میں قبول کرتا ہوں کہ خرچ کرنے کی اجازت ہو اور میں آپ کے سفر کے بعد آپ کو رقم دوں گا۔ انہوں نے قبول کرلیا۔ ان کے قرض کی رقم بھی گھر کی خریداری کی رقم کے برابر یعنی 12 ہزار تومان تھی۔ میں نے انہیں رسید دی اور رقم لے لی۔

امام فرماتے ہیں کہ میں نے اسی دن مکان کے مالک کو بلایا اور اس سے کہا کیا آپ اپنا مکان صرف ایک مخصوص شخص کو بیچ رہے ہیں یا کوئی خریدار ہے؟ فرمایا کوئی بھی خرید سکتا ہے! میں نے کہا کیا آپ مجھے بیچنے کیلئے تیار ہیں؟ انہون نے کہا ضرور! میں نے گھر خریدا اور دستاویز حاصل کرلیں۔ میں نے بیگم کو خبر سنائی تو وہ بہت خوش ہوئیں۔ لیکن ایک ہفتہ بعد میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کے حرم میں تھا اور اسی جگہ جہاں امانت کی رقم لی تھی، میں نے اچانک دونوں افراد کو آتے دیکھا، جنھوں نے رقم دی تھی اور سلام کرنے کے بعد کہا ایک مسئلہ پیش آیا ہے اور ہم نے سفر کا ارادہ ترک کر دیا ہے، ہوسکے تو وہ رقم واپس کر دیں۔ پریشان ہونے کے باوجود میں نے خدا پر بھروسے کے ساتھ ان سے چند دن کا وقت مانگا اور ان سے کہا کہ اگلے ہفتے بدھ کو آئیں اور اپنے پیسے لے جائیں۔

امام فرماتے ہیں میں پریشان تھا، دو دن بعد، میں صبح سویرے گھر پر تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی اور آغا پسندیدہ کے فورمین خمین سے آئے تھے اور مجھے پیسوں کا رومال دیا اور کہا کہ یہ خمین کی وراثت میں ملنے والی زمینوں کی فروخت میں آپ کا حصہ ہے، جو کہ جناب پسندیدہ نے بھیجا ہے۔ امام نے دیکھا کہ یہ بھی اتنی ہی رقم تھی، یعنی 12 ہزار تومان تھے، جس کی ضرورت تھی۔ چنانچہ میں نے مقررہ دن پر قرض واپس کر دیا۔ 12 ہزار تومان رقم سے قرض بھی ادا ہوچکا تھا اور گھر بھی خریدا جا چکا تھا۔ یہ اللہ پر توکل کا نتیجہ تھا۔ یہ ایک ایمان افروز واقعہ ہے، جو آغا نے ہمیں بتایا۔ امام کا گھر، جسے بجا طور پر ایوانِ انقلاب کہا جانا چاہیئے، قم کے قاضی محلے میں واقع ہے اور اس کا رقبہ تقریباً تین سو مربع میٹر ہے، جسے امام نے خریدا تھا۔ یہ گھر تقریباً ایک سو سال پرانا ہے اور اس کی انجینئرنگ انتہائی سادہ اور کسی بھی قسم کی سجاوٹ سے پاک ہے۔ اس گھر میں آغا نے ہمیں وہ مقام اور کھڑکی بھی دکھائی، جہاں سے امام خمینیؒ لوگوں سے خطاب کرتے تھے۔

ایک کمرے میں آغا نے ہمیں کہا کہ اس قالین پر کھڑے ہو جائیں۔ جب سب وہاں جمع ہوگئے تو انھوں نے کہا کہ آپ جس قالین پر کھڑے ہیں، یہ واحد وہ چیز یہاں موجود ہے، جو امام کے ذاتی استعمال میں تھی۔ اس کے علاوہ یہاں پر ان کے کچن کھانا پکانے کی جگہ، برتن دھونے کی جگہ لوگوں سے ملنے کی جگہ مطالعے کی جگہ سب کو یادگار کے طور پر محفوظ کر دیا گیا ہے۔ کمروں کی دیواروں پر بھی امام کی مصروفیات کی تصاویر کے خوبصورت فریم نصب ہیں۔ صحن کے مرکز میں ایک فیروزی رنگ کا خوبصورت سا حوض موجود ہے اور دیواروں پر انقلاب کے زمانے کی یادگار تصاویر آویزاں ہیں۔ حضرت امام کا گھر اسی وقت ان جدوجہد کا مرکز بن گیا، جب ان کی آمرانہ پہلوی حکومت کے خلاف سیاسی سرگرمیاں شروع ہوئیں۔ انھوں نے اسی جگہ ریاستی اور صوبائی انجمنوں کے بل کے خلاف اپنی مشہور تقریر کی۔

اس گھر میں امام کی آخری تقریر امام کے مضبوط مؤقف سے متعلق تھی، جو کہ قانون تصرف کی منظوری سے متعلق تھی، جس کا آغاز "انا اللہ و انا الیہ راجعون" کے الفاظ سے ہوا تھا" ایران میں اب عید نہیں ہے۔ انہوں نے ہمیں بیچ دیا، ایران کی عظمت ختم ہوگئی ہے۔" یہ امام خمینی ؒ کی تقریر کے الفاظ تھے۔ اس تقریر کے بعد پہلوی حکومت نے امام کو گرفتار کرکے فوراً تہران اور وہاں سے ترکی جلاوطن کر دیا۔ امام کا مقدس گھر جو انقلاب کے بعد اور امام کے جنگجو اور شاہی خاندان کے افراد کی وفات کے بعد ہمیشہ خدا کے متلاشیوں اور انقلابیوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ رہا ہے، امام اور انقلاب کے چاہنے والوں کے لیے بھی ایک مرکز ہے۔ اب اس عمارت کو ثقافتی ورثے کی تنظیم میں قومی یادگار کے طور پر رجسٹر کیا گیا ہے۔ امام کے شاگرد اور امام کے ساتھی بہت سی دلچسپ یادیں اور اس گھر میں پیش آنے والے واقعات بھی بیان کرتے ہیں۔


خبر کا کوڈ: 1139400

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/article/1139400/امام-خمینی-چھوٹے-سے-گھر-دلوں-پر-حکومت-تک

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com